قلم اٹھاۓ بیٹھی ہوں
اپنی زندگی کو بتانے بیٹھی ہوں
جس دن ان سے ملاقات ہوئی
آنکھوں سے آنکھیں چار ہوئی
وہ دل میں میرے اتر سے گۓ
وہ ذہن میں میرے چھا سے گۓ
سانسوں کی روانی تھم سی گئی
جب دو پل کے لیےان سے بات ہوئی
پھر سے کبھی نہ ان کا دیدار ہوا
اور زندگی کا میری وقت ختم ہوا
اس آرزو پہ میرادم نکلے گا
کہ ان سے دوبارہ بات ہوتی