ملوں جس اجنبی سے بھی
Poet: Dastagir Nawaaz By: Dastagir Nawaaz, Hyderabadملوں جس اجنبی سے بھی وہی اپنا نکلتا ہے
قریبی کا بہت اس سے کوئی رشتہ نکلتا ہے
ہمیشہ جب کسی گھپلے کا پردہ فاش ہوتا ہے
منسٹر کا کوئی بھائی کوئی بیٹا نکلتا ہے
پڑوسی دوستی کا ہاتھ جب جب بھی بڑھاتے ہیں
تبھی چاروں طرف دہشت کا اک ہوا نکلتا ہے
طمانچے مارتی ہے دوستو جب جب بھی مہنگائی
ہمارے حکمراں کا بیرونی دورہ نکلتا ہے
مری عادت ہے ہر اک کو نواز اپنا سمجھتا ہوں
جسے دشمن سمجھتا ہوں وہی اپنا نکلتا ہے
More Love / Romantic Poetry






