ملوں جس اجنبی سے بھی

Poet: Dastagir Nawaaz By: Dastagir Nawaaz, Hyderabad

ملوں جس اجنبی سے بھی وہی اپنا نکلتا ہے
قریبی کا بہت اس سے کوئی رشتہ نکلتا ہے

ہمیشہ جب کسی گھپلے کا پردہ فاش ہوتا ہے
منسٹر کا کوئی بھائی کوئی بیٹا نکلتا ہے

پڑوسی دوستی کا ہاتھ جب جب بھی بڑھاتے ہیں
تبھی چاروں طرف دہشت کا اک ہوا نکلتا ہے

طمانچے مارتی ہے دوستو جب جب بھی مہنگائی
ہمارے حکمراں کا بیرونی دورہ نکلتا ہے

مری عادت ہے ہر اک کو نواز اپنا سمجھتا ہوں
جسے دشمن سمجھتا ہوں وہی اپنا نکلتا ہے

Rate it:
Views: 413
15 Nov, 2016