خالی پڑی ہے منزل بیدار رونے دو
پیام بر میسر نہ ہو رہوار ہونے دو
ٹھوکر پڑے حسرت کے آئینے پے ذرا
اک فعل ہی سہی کردار رونے دو
ادھر نہی تو ادھر سہی چل ادھر چلیں
کر رہے ہے خیالات دل کو شرمشار رونے دو
سر زمین دل مے آرزو نے ادھم مچا دیا
ہے رات کٹ رہی اسی بہانے انتظار رونے دو
چمن لالہ زار سے کریں چار دن کی چاندی
ہے سیاست کا دور کاروبار رونے دو
چلو عشق مے یہ الٹی چال چلتے ہے رضا
خزاں کا رونا پھر کبھی بہار رونے دو