منصور سا پھر اٹھا نہیں ہے

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

منصور سا پھر اٹھا نہیں ہے
یہ کھیل نیا سجا نہیں ہے

دل کا جو کوئی کھرا نہیں ہے
ہر شخص بھی ایک سا نہیں ہے

اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے
دل سے وہ مگر جدا نہیں ہے

ہر سو ہیں قیامتیں جہاں میں
محشر سا کہاں بپا نہیں ہے

کیا جانے وہ کیف و مستی کیا ہے
جس کو کہ تیرا نشہ نہیں ہے

آ کے تیرے در پہ سر جھکا دے
جس کا کوئی آسرا نہیں ہے

کیسے کسی کو خبر ہو اس کی
جس سمت کوئی گیا نہیں ہے

سب کو ہیں شکایتیں جہاں میں
ہے کون جسے گلہ نہیں ہے

اخلاص سے خالی ہے یہ دنیا
ان سا کوئی اب رہا نہیں ہے

سمجھے گا جلن تو کیسے اس کی
جو زخم تجھے لگا نہیں ہے

رومی سے خفا ہو کس لئے تم
انسان یہ کچھ برا نہیں ہے

اپنی ہے یہی نشانی رومی
کوئی ہمیں پوچھتا نہیں ہے

Rate it:
Views: 404
17 Nov, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL