موتی بن کر لفظ کا غذ پر بکھر جاتے ھیں

Poet: sarwat anmol By: sarwat anmol, Karachi

موتی بن کر لفظ کا غذ پر بکھر جاتے ھیں
دکھ سارے میرے آنسوؤں بن کر بہہ جاتے ھیں

کیوں لمحوں میں اپنے بیگانے بن جاتے ھیں
آنکھوں میں اشک تھم سے جاتے ھیں

کہنےکوکہہ دیتےھےسب اپنےاپنےنصیب ھےمگر
دعاؤں سے بگڑے ھوۓ سنور جاتے ھیں

باغیچہ میں بیٹھی سوچ رہی ہو ں میں
کیوں پت جھڑکے موسم میں درخت اجڑجاتے ھیں

کرنا چاہتے ہم سب کے ساتھ بھلا مگر
آخر میں ہم ہی برے بن جاتے ھیں

ہم تو عشق بھی اس انداز سے کرتے ھے انمول
اپنےپچھے اک لازوال داستان چھوڑ جا تے ھیں

Rate it:
Views: 617
28 Dec, 2015