مو تیوں جیسی چا ہتیں ساری

Poet: معین فخر معین By: معین فخر معین, karachi

 حسن کی ھیں قیامتیں ساری
دل سے جاں تک جراحتیں ساری

بک گئیں پتھروں کے مول اک دن
موتیوں جیسی چاہتیں ساری

دامن دل پہ برستے آنسو
ھیں پیار کی عنا یتیں ساری

اک شب وصل پا کے بھول گئے
صد یوں کی ہم رفا قتیں ساری

روپ دکھلایا اس نے انساں کا
اپنی چھوڑ کے عداو تیں ساری

وقت ضرورت ہم نے بھی دیکھا
اپنوں نے بدلیں صورتیں ساری

وصل میں تھی اک د یوار انا
دل نے کر د یں بغاوتیں ساری

درد کے حرفوں سے عبارت ھے
چاہتوں کی حکایتیں ساری

اپنے بھی تھے معین پس بر بادی
کیا عدو سے شکا یتیں ساری

Rate it:
Views: 466
23 Mar, 2016