مو تیوں جیسی چا ہتیں ساری
Poet: معین فخر معین By: معین فخر معین, karachi حسن کی ھیں قیامتیں ساری
دل سے جاں تک جراحتیں ساری
بک گئیں پتھروں کے مول اک دن
موتیوں جیسی چاہتیں ساری
دامن دل پہ برستے آنسو
ھیں پیار کی عنا یتیں ساری
اک شب وصل پا کے بھول گئے
صد یوں کی ہم رفا قتیں ساری
روپ دکھلایا اس نے انساں کا
اپنی چھوڑ کے عداو تیں ساری
وقت ضرورت ہم نے بھی دیکھا
اپنوں نے بدلیں صورتیں ساری
وصل میں تھی اک د یوار انا
دل نے کر د یں بغاوتیں ساری
درد کے حرفوں سے عبارت ھے
چاہتوں کی حکایتیں ساری
اپنے بھی تھے معین پس بر بادی
کیا عدو سے شکا یتیں ساری
More Love / Romantic Poetry






