مُجھے وعدوں کی وہ زبان یاد ہے
ًبچھے خوابوں کے وہ مکاں یاد ہے
زندگی کھوئی کس طرح سے اپنی
مُجھے راتوں کا وہ سماں یاد ہے
مہکتے پھول آئے تھے ہر اور نظر
مُجھے سپنوں کا وہ گُلستاں یاد ہے
نہ غم زندگی نہ تنہائی کا غم تھا
مُجھے عشرتوں کا وہ جہاں یاد ہے
وہ اپنا آشیانہ سجا کے بیٹھے ہیں
مُجھے تڑپتا وہ شاہجہان یاد ہے