بہکی بہکی سی نگاھوں میں یہ بکھرا کاجل
کپکپاتے ہوے ہونٹوں پہ یہ مستی بھرا راگ
سن رہا ہوں ترے دھکے ہوئے جوبن کی صدا
کون تاپے گا ترے مچلے ہوے جذبات کی آگ
جنبش زلف سے دل میں کسک کا کھنا
تم بسو گے میری نس نس میں کہیں آج کی رات
جس فسانے کو تو سمجھا ہی نہیں دیر تلک
اس کو انجام پہ لانے کیلیے کر لیں نہ کوئی بات