مگر آنکھیں ہیں جو سب کو بتاتی ہے

Poet: Zahid By: Zahid Hussain, Mardan

درختوں پر جو پنچھی سر میں گاتی ہے
ہمیشہ آپ کی یہ یاد لاتی ہے

میں کھڑکی سے اسے دیکھوں درختوں پر
نظر کے سامنے پھر اک تیری تصویر آتی ہے

دیواروں پر تیرا چہرہ، کتابوں میں بھی تیرا عکس
جدھر جاؤں ہر اک در سے تیری آواز آتی ہے

ہمیں کیا ہم اسے چپ چاپ سہتے ہیں
مگر آنکھیں ہیں جو سب کو بتاتی ہیں

اے زاہد سوچ لو اک بار ان آنکھوں کے بارے میں
تیرے دل کی حقیقت سامنے ہر بار لاتی ہیں

Rate it:
Views: 1050
21 Dec, 2009