میدانِ محبت میں سالار نظر آیا
تو آنکھ کا کاجل میں گلزار نظر آیا
اس عالمِ وہراں میں اک غم کی کہانی ہوں
اس غم کی کہانی میں معیار نظر آیا
اس عہد کی تختی پر مرے نام کے چرچے ہیں
ہوں شعروں کی دلدادہ میں بیزار نظر آیا
خاموش فضاؤں میں روتی ہوئی آہیں ہیں
میں اپنی عدالت میں غمخوار نظر آیا
اس کرب کے صحرا میں ہے زیست عجب وشمہ
ہوں درد کا میخانہ سر شار نظر آیا