میری آنکھوں میں سما گیا ہے کوئی
اپنا عکس ان میں بسا گیا ہے کوئی
نہیں رہیے سلسلے اب ملاقاتوں کے
چھوڑ کر شہر کہیں چلا گیا ہے کوئی
یہ اور بات ہے کہ وہ میرا بن نہ سکا
جاتے جاتے مجھے اپنا بنا گیا ہے کوئی
دکھتا ہے اب وہ افق کے اس پار
خود کو ہوا کے دوش اڑا گیا ہے کوئی