میری آنکھوں میں محبت کے دیے جلتے ہیں
کیا ترے دل میں بھی چاہت کے دیے جلتے ہیں ؟
کس طرح تجھ کو بتاؤں مرے دن رات ہیں کیا
ہر گھڑی ایک ہی حسرت کے دیے جلتے ہیں
جانے کن لوگوں کو دنیا میں ملی ہیں خوشیاں
جانے کن کے لئے راحت کے دیے جلتے ہیں
جن کو انسانوں سے ہو پیار وہی اچھے ہیں
ان کی خاطر بڑی رحمت کے دیے جلتے ہیں
دور ہو جائیں گے آخر یہ اندھیرے اک دن
جستجو ہو تبھی قدرت کے دیے جلتے ہیں
اس کے شعروں پہ لٹا دوں میں سبھی کچھ سارہ
اس کے شعروں پہ تو شہرت کے دیے جلتے ہیں