دیکھتی ہیں اِدھر اُدھر جانا
میری آنکھوں نے ہے کدھر جانا
اک سمندر ہے آنسوؤں کا یہاں
دل کی ندیا میں اِس کو بھر جانا
عشق کو ایک بار سوچا تھا
پھر یہ ایمان عمر بھر جانا
دھڑکنیں پوچھ کر چلیں اُن سے
جاں سے جس کو ہے اب گزر جانا
دے کے سارے جواب آنکھوں سے
کہہ رہا ہے کوئی اثر جانا ?
درد و غم کے سوا بھلا کیا ہے
زندگی آنسوؤں کا گھر جانا
زندگی! خار دار بستر ہے
اس سے بہتر ہے اب تو مر جانا
میں جو تیرے ہی اختیار میں ہوں
اور مجھ کو ہے پھر کدھر جانا
شب کی خاموشیوں میں بستر پر
کتنا مشکل ہے وشمہ مر جانا