میری بیماری کی وجہ میری جان ہے صبا
میرے مرض کی دوا میری جان ہے صبا
ملے اگر خدا تو پوچھوں میں اس سے
کیوں مجھ سے جدا میری جان ہے صبا
میں کیسے رہوں زندہ بنا اس کے لوگو
میری دھڑ کنوں کا سلسلہ میری جان ہے صبا
مجھے پیار ہے اس سے زندگی سے بڑھ کر
ایسے ہی مجھ پر فدا میری جان ہے صبا
اک پل میں بکھر گیا دو دلوں کا شیرازہ
اگرچہ کچھ نہ رہا میری جان ہے صبا
میں اس کی خوشبو سے معطر ہوں روح تک
ہائے عجب نشہ ‘ مزہ میری جان ہے صبا
میرا ہاتھ کی لکیروں پر یقیں نہیں امتیاز
میری قسمت کا ستارہ میری جان ہے صبا