نہ جانے کیوں وہ میرے گھر نہیں آیا
میری خبر لینے وہ بے خبر نہیں آیا
مریض محبت کی حالت بگڑتی جارہی ہے
مگر ابھی تک کوئی چارہ گر نہیں آیا
اصغر کی محبت کی جس نےروداد سنی
اس کہ بعد وہ کسی کو نظر نہیں آیا
ایک حسیں دلبر سےایسا میرا دل ملا
پھر میرا دل کسی اور پر نہیں آیا
ہم آج بھی فون ہاتھ میں لیےبیٹھے ہیں
لگتا ہے اسے کبھی یاد اصغر نہیں آیا