میری دل لگی بن خطا گئی ہے یارو
شہرِ خموشاں سے اُکتا گئی ہے یارو
کون ہے جو اجڑا ہوا چمن آباد کرے
ہر شاخ سےکلی مرجھا گئی ہے یارو
کرو اب دعا کہ ہو آبِ نیساں
میری تشنگی مجھے ستا گئی ہے یارو
بہت پیار تھا زمانے کو مجھ سے
بے وفائی زمانے کی ستا گئی ہے یارو
ہر رات میری طلب کی رات تھی
روح میری مجھ کو بتا گئی ہے یارو
بعد مرنے کے ہوا ہے ذوقِ جہاں
جب زندگی کی ہو ابتدا گئی ہے یارو