میری دل لگی کو آوارگی کا نام تو نہ دے
میرے محبوب بے وفائی کا الزام تو نہ دے
نظر جھکا کے گزر جاؤں میں یہ ممکن نہیں
تجھے دیکھتی نگاہوں کو بے حیائی کا نام تو نہ دے
میں نے کب مانگی ہے تجھ سے تیری محبت
پر تو میری محبت کو وقتی لگاؤ کا نام تو نہ دے
میرا اک کام کر دے تو میرا قصہ ہی تمام کر دے
پر مجھے یہ عمر بھر کی جدائی انعام تو نہ دے