میری دنیا ہے اشکوں میں ڈوبی ہوئی
میری آنکھیں نظاروں کے قابل نہیں
میری کشتی کو طوفاں نے بوسے دئیے
بولی موج طلاطم مجھے دیکھ کر
تیری تقدیر میں ہیں بھنور ہی بھنور
تیری کشتی کناروں کے قابل نہیں
ہم کو جان ہی ہے اور جائیں گے ہم
اپنی دنیا نئی اک بسائیں گے ہم
میں نے دیکھا ہے شہر حسیں آپ کا
ہم دل جلوں دل فگاروں کے قابل نہیں
ان کی دنیا حسیں آپ بھی وہ حسیں
ان کے آنگن مین مہتاب اترے ہوئے
میری چھوٹی سی آہوں بھری جھونپڑی
چاند جیسے پیاروں کے قابل نہیں
اس نے محفل سے اٹھا مجھ کو اٹھا کر یہ کہا
میرا پیچھا خدا کے لیے چھوڑ دے
میری محفل میں پھر نا آنا کبھی
یہ محبت کے ماروں کے قابل نہیں
اب تو دعا میں تاثیر ہے
میں نے مانگی خوشی اس نے غم دے دئیے