سلجے سلجے بال گھنیرے
شرم و حیاء کی چادر پہنے
میری محبت بیٹھی ہوگی
جھلک جھلک میں اس کو دیکھو
پلک جھپک کر، پلٹ کے دیکھو
میری محبت سامنے ہوگی
اس کا ہوگا ہر انداز نرالا
سرگوشی میں باتیں کرنا
کسی بات پہ ہلکا مسکرانا دینا
میری محبت سچی ہوگی
آنکھیں ہوگی جھیل کی مانند
اس میں ہوگا کاجل کالا
آنکھیں جیسے خواب سہانے
میری محبت گہری ہوگی
اس کی ہوگی آواز پیاری
دنیا کی رت اس میں ساری
آواز جیسے سریلے ترانے
میری محبت میٹھی ہوگی
بالوں میں جب ہاتھ وہ پھیرے
ہوا کا جھونکا چھوکر گزرے
میرے دل میں بات پھر آئے
میری محبت ٹھنڈی ہوگی
اس کا ہوگا چہرہ پیارا
خوبصورتی کا پیکر سارا
چاند بھی یہ تسلیم کرے گا
میری محبت نور کی ہوگی
میں جب اس کو بتاؤں گا
میرا دل ہے تم پر آیا
آنکھیں جھکا کر بولے گی وہ
رسمیں ہیں کچھ اس دنیا کی
رشتے، ناتے، دہلیز بھی گھر کی
عزت، مان اور چاہت سے تم
مانگو میرا ہاتھ بڑوں سے
جب کہیں جاکر بات بنے گی
میری محبت ایسی ہوگی