میری وحشت کا سبب پوچھو گے
اب نہیں پوچھا تو کب پوچھو گے
تم ہو اقلیمِ سخن کے وارث
تم جو پوچھو گے، غضب پوچھو گے
پہلے تو جان سے مارو گے مجھے
پھر مرا نام و نسب پوچھو گے
تم کہ آسائشِ دنیا میں مگن
عشق میں جینے کا ڈھب پوچھو گے
ذات کا کرب کسی روز بلال
مار دے گا تمہیں، تب پوچھو گے