کیوں اک دیا سا بجھا ہے تجھ میں
پل پل کیوں بکھرنا ہے تجھے
عجب شہ ہے تیرے وصل کی تمنا بھی
سچ کہتی ہوں تجھ سے
میری جان ہو تم تم کو بتاؤں کیسے
ایک حقیقت ہے یہ بھی
پھولوں کی خوشنمائی کی خوشبو کی
مگر یہ بھی سچ ہے اک
تم پیاری ہو سب سے
اک پل کیلیے سوچوں تو ذرا
میری آغوش سکوں دے گی تمہیں
دنیا کے خیالات سے بہت دور لے جائے گی
ان سانسوں میں بسا لونگی تجھ کو
آزما کر تو دیکھو
ان لمحوں کو مجھے دے دو
جو ستاتے ہیں تمہیں
ان گرتے ہوئے آنسوں کو میرے
دامن میں سمانے دو
میرے ہونٹوں کی ہنسی اپنے لبوں
پر سجا کر دیکھو
کتنی اپنی ملوں گی
چاہو تو کھلی آنکھوں میں خوابوں کی مانند
بس جاؤ یا پھر
سپنا بن کر
نیند میں چلی جاؤ
ہر لمحہ تمہارا منتظر ہو گا
وہ میری چاہت و محبت کا لمحہ ہو گا