میرے آنسوؤں کا سیلاب تھم گیا
وہ میرے سامنے آکر اچانک موم بن گیا
میں کانٹے چن رہی تھی بہاروں میں
خبر نا ہوئی کب گل فام بن گیا
میری قسمت بھی کیا اتنی حسین تھی
میرا دشمن میرا غلام بن گیا
سنو مجھے چھوڑ کر اب نا جانا کہیں
ُاس نے مانا ایسے کہ میری دعاوں کا انعام بن گیا
جب چاہ لے قدرت تو پھر ملن ہوتا ہے
مجھے پتہ ہی نا چلا کب ملنے کا انتظام بن گیا