نہ چھپا کے رکھ خود کو صبح کے اجالے سے
لگ رہے سورج پر تیرگی کے تالے سے
میرے دل کی دھڑکن ہو تم ۔ روح کا تبسم ہو
جانتا ہوں میں تجھ کو اپنے ہی حوالے سے
جب کبھی بھی پڑھتا ہوں قیس و نجد کا قصہ
سارے لفظ لگتے ہیں گویا دیکھے بھالے سے
بول اٹھی ہیں پلکیں تم یہیں کہیں پر ہو
پھر رہے ہیں آنکھوں میں روشنی کے ہالے سے