وقت ہاتھوں سے گرے جائے ہیے پانی کی طرح
ابھی کچھ دن میں مجھے چھوڑ کے چل دے گا وہ
چند خوابوں نے مری آنکھ پہ دستک دی ہے
لوٹ جائیں گے دلِ زار کو جب دیکھیں گے
میں نئے خواب بھلا کیسے سجا سکتا ہوں
پچھلے خوابوں کے ہیں لاشے ابھی بے گووکفن
میرے غم خانے سے خوشیوں کی تلاشی لے لے
ایک بھی لمحہ مسرت کا نہ مل پائے گا
تو نے دیکھا ہے چمکتے ہوئے سورج کو بس
تجھ کو معلوم نہیں نور کی تخلیق کا دکھ
کتنا ناداں ہے مراچاہنے والا ریحان
جو مری ذات سے امید لگا بیٹھا ہے