وہ بھول گیا مجھے بھول کی طرح
میں نے رکھا تھا جیسے پھول کی طرح
پہلے زمین سے ُاٹھایا پھر ُاڑا دیا
اس کلیے میں تھی شاید ُدھول کی طرح
منہ سے نکلنا تھا کہ معجزہ ہو گیا
میرے لفظ ہوئے دعایئے قبول کی طرح
ُاسے سامنے پایا تو حیرت ہوئی
جو تھا بے ُاصول ، با ُاصول کی طرح
ہاتھوں میں میرے مہندی رچ گی لکی
میں بنی ُدلہن ہیرے انمول کی طرح