میرے پیادھڑکے جیا
خیالوں کو یاد آتے ہو
نظروں میں بس جاتے ہو
لمحوں کو یوں ستاتے ہو
لفظوں کے ساز چھیڑ جاتے ہو
میر ے لمحے تھم جاتے ہیں
پھول بھی مسکراتے ہیں
بہار بھی کِھل جاتی ہے
تیرے طرح وہ بھی اتراتے ہیں
مدحوش ہوا بھی ہو جاتی ہے
شوخیا ں تیری جب چاند دیکھتا ہے
عرش پر وہ بھی شرماتا ہے
نظریں جھکاتیں تیری ادائیں
تو نا جانے کیا کیا وہ کر جائیں
کہئے آج کچھ ایسا ہم سے
کہ جل اٹھے دنیا اُس سے
لگائیں آگ ایسی پھر سے کہ
پانی پہ بھی وہ بھڑک جائے