میرے ہمسفر میرے ہم خبر
نئے سال کی طرحمیرے دل میں بھی
بے قرار موسم اترا ہے
ہجر کے خوف سے
تیری یاد کے پنچھی سہمے ہیں
تیرا ہی بس خیال ہے
میرے ویراں اجالوں میں
لپٹ جاتی ہیں احساس بن کر
تیری یادیں اداس راتوں میں
چل پڑا ہے دل میرا
تجھے ڈھونڈنے کے سفر میں
میرے ہم خبر میرے ہمسفر
میں تجھ کو ڈھونڈ لوں ،،،
تو کس نگر؟
اس راہ میں ،،
جس پہ کبھی ہم چلے نہیں
ٹھہر جائوں اس موڑ پر،،،
جہاں کبھی تم رکے نہیں
تجھ کو ڈھونڈ لوں تو کس طرح
میں کس شہر
یا پھر اس درد میں
ابھی جو مجھ کو ملا نہیں
٤میں سفر کروں تو کس قدر
میرے ہمسفر میرے ہم خبر