میں اس کا تھا

Poet: ایان آفتاب By: ایان آفتاب, Tandoallahyar

میں اس کا تھا اسکا ہوں اسے یاد دلانا
وو رویے جب تب اسے میری ہنسی یاد دلانا

گاوں میں کھیلتے کھیلتے کانٹوں پے ہو اگر چلنا اسکا
تو خون کو پانی سے نا دھونا اسے یاد دلانا

خچروں پے سفر کیا ہم نے گھوڑوں کا شوق نہیں تھا
وہ پیدل چلے تو صاحب اسے آفتاب کی سواری یاد دلانا

پانی کی قلت تھی کنویں سے رسیاں کھینچ کر پتیلے بھرتے
اب وہ پانی پیتے بھول جائے تو اسے میری نیت یاد دلانا

پیڑوں کی چھاؤں میں طوطوں کے بچے شکار ہوتے ہیں
شاہین ڈھونڈھتے ہیں کھلے پہاڑ اسے یاد دلانا

مجھ سے محبّت کی ہے خواری انام ہے یہی
دروازوں پر دستک محبوب کے دشمن دیتے ہیں اسے یاد دلانا

Rate it:
Views: 313
05 Jan, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL