میں اس کہ حسن پہ اب شاعری نہیں کرتا
اگر کرنی ہو تو پھر میں کسی سےنہیں ڈرتا
اس کی رسوائی کہ ڈرسےمیں کچھ نہیں کہتا
کیسےکہوں کہ میں اس کےحسن پہ نہیں مرتا
اس کی چاہت میں کچھ اس طرح کھو گیا ہے
اب دل خاموش رہتا ہے کسی گھڑی نہیں دھڑکتا
جس دن سےمیرےدل پہ سکتہ طاری ہوا ہے
اس دن سے تیرا یار اصغر بھی نہیں ہنستا