میں اپنے آپ کو روکوں کہاں تک
فغاں جاتی ہے میری لا مکاں تک
ترے قدموں کی آہٹ گونجتی ہے
وہیں تک میں گئی ہوں تو جہاں تک
نظارہ بھی حسیں تھا قربتوں کا
دھنک پھیلی زمیں سے آسماں تک
جہاں پہ تیرگی بھی روشنی ہو
کبھی دیکھا ہے تم نے کیا وہاں تک