میں اکثربیٹھ کے تنہا
تجھے پہروں سوچتی رہتی ہوں
تیرے ساتھ گزرا
ہر پل ، ہر لمحہ
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
وہ ہر لمحہ ، وہ ہر پل
شمارکرتی ہوں
تیری سنگت میں بیتے ہوئے پہر
تیرے قربت میں گزارے ہوئے دن
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
وہ پہر وہ دن گنتی رہتی ہوں
وہ چاہتیں وہ محبتیں
جو مجھ کو تم سے ملی ہیں
وہ حدتیں وہ تمازتیں
جو تیرے وجود سے ہی ہیں
میں اکثربیٹھ کے تنہا
وہ محبتیں وہ چاہتیں
وہ حدتیں وہ تمازتیں
محسوس کرتی ہوں
جن راہوں سے
تم گزرا کرتے تھے
جن جگہوں پہ تم بیٹھا کرتے تھے
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
ان راہوں سے ان جگہوں سے
تیرا پتہ پوچھتی رہتی ہوں
تیرے لہجے کی چاشنی
تیر ی گفتار کا انداز
تیرے لفظوں کا اعتماد
تیری ذات کا طلسم
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
وہ چاشنی وہ انداز
وہ اعتماد وہ طلسم
وہ تیرا لہجہ ڈحونڈتی رہتی ہوں
میں گلی میں چکر لگاتی ہوں
دیوانوں کی طرح
میں چھت پے جا کے بیٹھتی ھوں
آ سمان کو تکتی رہیتی ہوں
کچھ تصویریں بنتی اور بگڑتی ہیں
کچھ یادیں ملتی اور بچھڑتی ہیں
کچھ لمحے کچھ پہر
میری طرف تکتے ہیں
اور گزر جاتے ہیں
اور میں اکثر بیٹھ کے تنہا
ان یادوں سے ان تصویروں سے
ان لمحوں سے ان پہروں سے
تیرا وجود جوڑتی رہتی ہوں
میں تیرے کمرے میں جاتی ہوں
کھڑکی میں رک کے
پہروں خلاوں میں کھوئی رہتی ہوں
پھر تیری کتابوں سے
تیری تصویروں سے
تیری باتیں کرتی رہتی ہوں
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
تیرے کمرے سے
تیری تصویروں سے
تیری کتابوں سے
تیرا وجود ڈھونڈتی رہتی ہوں
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
تجھے پہروں سوچتی رہتی ہوں
اپنی ذات میں تیرے نقش
ڈحونڈتی رہتی ہوں
تیری یادوں سے تیری تصویروں سے
ان لمحوں ان پہروں سے
میں تیری ذات کو کھوجتی رہتی ہوں
بے مقصد گھومتی رہتی ہوں
میں اکثر بیٹھ کے تنہا
تجھے پہروں سوچتی رہتی ہوں