میں اک انجان آوارہ پنچھی
دل پر سوز ہونٹوں پر ہنسی
دیر سے اک منڈیر پہ بیٹھا
گئے دنوں کا سوچ رہا ہوں
کیا کھویا کیا پایا میں نے
کیوں دل کا چین گنوایامیں نے
کیا عشق کرنا لازم تھا مجھ پر
کیوں پیار کا خود چڑھایا خود پر
کچھ رشتے ناطے توڑ دئیے
کچھ پیار کی خاطر چھوڑ دئیے
جو خواب ادھورے پورے تھے
اشکوں کی صورت دور کیے
پر کیا منفعت کیا حاصل ہے
وہ مجھ سے کتنا غافل ہے
ہم جس کی خاطر سودائی
وہ آج بھی کتنا عاقل ہے