پھر بھی،،،
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
یہ اطوار عالم کا
نظام کیا ہے۔
میں نہیں جانتا،
میری قدر کیا ہے
میرا مقام کیا ہے،،
ماں کو جنت کا رتبہ
مجھے جنت کی کنجی
جدا نے تو بخشا مجھے
مغروریت کا تاج،
مگر بھول بیٹھا میری قدر
یہ ظالم سماج
مجھے یاد ہے کچھ ذرا ذرا سی
وہ تلخ حقیقت،
چھلکتی ہوئی میری
اولاد سے محبت
جب بھی اپنے سینے سے لگاتا
کلیجہ لزت چاہ میں جگمگاتا
مگر ماں کو وہ زیادہ چاہتا
میری لزت چاہ کو توڑ کر
ہمیشہ ماں سے لپٹ جاتا
دستور سمجھ کر چاہت کا
میں سہہ لیا کرتا
حالانکہ محبت میں یہ کمی
ہم دونوں مین نہیں تھی،
پھر بھی،،،پھر بھی،،
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
پھر میں نے ھی اسے چلنا سیکھایا
نوالا اپنے منہ کا بھی کھلایا،
چلتے ہوئے رستہ پے
جب تھک سا وہ جاتا
تو میں نے ہی اسے
کاندہوں پے اٹھایا
اپنا فرض سمجھ کر،
اپنے فرض کو نبھایا
پھر بھی،،،پھر بھی
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
آج میں سوچتا ہوں
میں کتنا تہا سا ہوں
میں سوچتا ہوں
دل اتنا نحیف کیوں ہے
میرے کھانسنے سے
میرے بچوں کو تکلیف کیوں ہے
میرے وجود کو ضرورت ہے احساس کی
جزا ء محبت سزا ء فرض شناس کی