میں اک باپ ہوں؟؟؟ مگر شائد ۔۔۔ میں نہیں بھی ہوں
Poet: عبدالماجد ساگر By: عبدالماجد ساگر, کراچیپھر بھی،،،
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
یہ اطوار عالم کا
نظام کیا ہے۔
میں نہیں جانتا،
میری قدر کیا ہے
میرا مقام کیا ہے،،
ماں کو جنت کا رتبہ
مجھے جنت کی کنجی
جدا نے تو بخشا مجھے
مغروریت کا تاج،
مگر بھول بیٹھا میری قدر
یہ ظالم سماج
مجھے یاد ہے کچھ ذرا ذرا سی
وہ تلخ حقیقت،
چھلکتی ہوئی میری
اولاد سے محبت
جب بھی اپنے سینے سے لگاتا
کلیجہ لزت چاہ میں جگمگاتا
مگر ماں کو وہ زیادہ چاہتا
میری لزت چاہ کو توڑ کر
ہمیشہ ماں سے لپٹ جاتا
دستور سمجھ کر چاہت کا
میں سہہ لیا کرتا
حالانکہ محبت میں یہ کمی
ہم دونوں مین نہیں تھی،
پھر بھی،،،پھر بھی،،
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
پھر میں نے ھی اسے چلنا سیکھایا
نوالا اپنے منہ کا بھی کھلایا،
چلتے ہوئے رستہ پے
جب تھک سا وہ جاتا
تو میں نے ہی اسے
کاندہوں پے اٹھایا
اپنا فرض سمجھ کر،
اپنے فرض کو نبھایا
پھر بھی،،،پھر بھی
میں اک باپ ہوں؟؟؟
مگر شائد ۔۔۔
میں نہیں بھی ہوں
آج میں سوچتا ہوں
میں کتنا تہا سا ہوں
میں سوچتا ہوں
دل اتنا نحیف کیوں ہے
میرے کھانسنے سے
میرے بچوں کو تکلیف کیوں ہے
میرے وجود کو ضرورت ہے احساس کی
جزا ء محبت سزا ء فرض شناس کی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






