وہی ہیں لفظ معتبر
تم پہ جو لکھے گئے
ہیں شعر میرے وہ امر
تم پہ جو کہے گئے
مری تمام شاعری
فقط تمھارے نام ہے
یہ لفظ ہیں مرے کہاں
تمھارے ہی تو نین نقش ہیں
ہیں جلوے سب تمھارے یہ
سبھی تمھارے کے عکس ہیں
وہ دل پذیر، دل نشیں
ہے جس سے یہ سخن حسیں
وہ چشمِ بے مثال جب
اُٹھی تو شعر ہوگیا
سیاہ شب سے بال جب
کُھلے تو شعر ہوگیا
وہ ہونٹ مسکرائے تو
غزل کا سلسلہ چلا
گلاب گال جب ہوئے
سخن کا قافلہ چلا
ہوئی تم اُداس جب
تو میرے لفظ رودیے
ہنسی، جو تمھارے،لب پھول
شعروں میں پِرو دیے
ہے تمھاری شوخیوں سے
میری نظم میں شگفتگی
تمہیں سے میرے شعر
میری شاعری کی زندگی
تم اپنے تاروں سے دمکتے نینوں سے،جو دیکھ لو
تو میری شاعری کا ہو مزاج آسمان پر
نظر جو تم نے پھیر لی
مرے کلام سے کبھی
تو بے وقعت مرا سخن
مرا کلام بے ثمر