میں بُھولتا ہوں یہ یاد کرتا ہے
مجھکو مرا دل ہی برباد کرتا ہے
تری یادوں کے لمحے اکٹھے کرتا ہے
تنہائی میں ترے لئے فریاد کرتا ہے
ترا سودائی ہے یہ بس جاناں
تری ہی باتیں ترے بعد کرتا ہے
مرضِ عشق ہے نہ حل نکلے گا کوئی
اِس مرض کو نہ رب ہی شاد کرتا ہے
جو چلا گیا وعدے بُھلا کے سارے نہال
اُسی کی تسبیح یہ ہر رات کرتا ہے
مجھکو مرا دل ہی برباد کرتا ہے