حسین چاند کو تیرے ماتھے پہ سجانا چاہتا ہوں
تیری راہ گزر پہ جانِ جاں پلکیں بچھانا چاہتا ہوں
میں کیسے کہوں اے جانِ ادا ، میں تجھے اپنانا چاہتا ہوں
کبھی آنکھوں سے ملیں آنکھیں، پھر سانسوں سے ملیں سانسیں
دو دل ملا کے میں جاناں، دو روح ملانا چاہتا ہوں
میں کیسے کہوں اے جانِ ادا ، میں تجھے اپنانا چاہتا ہوں
میری تو تم سوچ نظر میں، بس چکی ہو کچھ یوں
دِکھے ہے تیری ہی جھلک، میں جو چیز بھی دیکھوں
بس اسی طرح دلدار تیری دھڑکن میں سمانا چاہتا ہوں
میں کیسے کہوں اے جانِ ادا ، میں تجھے اپنانا چاہتا ہوں