میں تجھے ایسے کیسے بھول پاؤں گا
خود الگ ہوکر ایسے کیسے جی پاؤں گا
جو میرے ساتھ ہر دم ہر پل رہتی ہے
خود کو اپنی جان سے کیسے الگ کر پاؤں گا
تو تو میری آنکھوں کی روشنی ہے
اندھیرے میں کس کے سہارے چل پاؤں گا
اس طرح دور نہ ہو میری جان مجھ سے تم
دھوپ میں سائے کے بغیر کیسے رہ پاؤں گا
اب تو پھر لوٹ آؤ تم میرے پاس
ہر دم ہر پل کیسے اداس رہ پاؤں گا
پیار میں تو اضافے کا باعث بنتی ہے ناراضگیاں
تو مجھے، میں تجھے منائے بغیر کیسے رہ پاؤں گا
اب تو مسکراؤ اور چہرے کو گلاب کرلو
تیری خوشی کے بغیر میں کیسے ہنس پاؤں گا
یہ سچ ہے کہ بہت چاہتی ہو انو کو تم
تیرے اظہار کے بغیر کیسے یقیں کرپاؤں گا