میں جسے چاہتی ہوں مدت سے
ہے بہت دور میری قسمت سے
مجھکو دنیا حسین کیسے لگے
میں نکالی گئ ہوں جنت سے
اب کھلونوں کی بات کیا کیجیے
لوگ اب کھیلتے ہیں عزت سے
اس کو نفرت سے کوئی کام نہیں
دل جو لبریز ہے محبت سے
آرزو کی ہے آپ کی میں نے
سب مجھے دیکھتے ہیں حیرت سے
پیار ملتا ہے پیار کے بدلے
پیار ملتا نہیں ہے طاقت سے
چاند کو دیکھتی ہو کیوں وشمہ
اتنی الفت سے اتنی حسرت سے