میں جو لکھتا ہوں، مرے حرف صدا دیتے ہیں
فرش والے نہ سہی، عرش ھلا دیتے ہیں
پوچھتے کیا ہو، بنے پھرتے ہیں پاگل کیونکر
چاہتا کون ہے، حالات بنا دیتے ہیں
یوں تو کرتا ہی رہا ہوں میں جفا کا ماتم
کیوں وفا کر کے بھی کچھ لوگ رلا دیتے ہیں
شرم آتی بھی نہیں، نام کے ہمدردوں کو
جھونک کر آنکھ میں جب دھول دغا دیتے ہیں
روز پوچھیں وہ کہو ہجر میں کیسی گزری
روز بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
ہاں جنم دن پہ خوشی کیسے مناٴے اظہر
یہ گزرتے ہوئے دن، عمر گھٹا دیتے ہیں