میں دل کی سلظنت کا بھلا کس کو تاج دوں
سوچوں کو اپنی کس طرح ترتیب آج دوں
کوئی تو ہو جو قلب کو میرے نکھارے دے
اس دشتِ لامکان پہ بادل اتار دے
خوابوں کو میرے پیار کی تعبیر بخش دے
اور دل کو میرے عشق کی توقیر بخش دے
موسم خزاں کے زیر ہے اب میری زندگی
بہتی ہے اشک بن کے سرِ بزم بے بسی
لگ جایے فصلِ گل مرے دل کی زمین پر
زندہ ہے وشمہ اے خدا تیرے یقین پر