میں سوادِ دل پہ ٹھہرا تھا،پرے منظر عجب تھا
مبتلائے غم تھے خوش ،ہر شخص خوش خوش جاں بلب تھا
بول سکتاتھا، مَیں بھی منہ میں زباں رکھتاتھالیکن
حق مِرایہ سلب تھا، وہ دل رباحدِ ادب تھا
ملتفت گر وہ مِری جانب نہیں تھاتو کہو پھر
وہ مِر ےپاس اس کا آنا کیاعبث تھا، بے سبب تھا
دیکھ کر مجھ کو لجانااس کا اور بے ساختہ پھر
محفلِ شب میں وہ، آنکھوں سے بلاناکیاغضب تھا
اے خلیل ایسےتومیں برباد ہو نے کانہیں تھا
کچھ شباب اس کا غضب تھا کچھ میں بھی عِشرت طلب تھا