میں سو بھی جاؤں مجھ میں جاگتا ہے وہ
مری خوابیدہ آنکھوں میں جھانکتا ہے وہ
رنجشیں غم کی سب تحریریں مٹا دو
اب مجھے خوشی کی طرح لکھتا ہے وہ
وحشت تنہائی کی سب دیواریں گر جائیں گی
نور بن کر رات کی پیشانی کو چومتا ہے وہ
میں نیند میں بھی مسکرا دیتی ہوں بلا جھجک
تنہائی میں مرا نام لینے سے ڈرتا ہے وہ