میں ہر روز رو کر سو جاتی ہوں
خود سے کہیں سوال پوچھ کر سو جاتی ہوں
سوچتے سوچتے محبت اتنی بے رحم کیوں ہے
میں اپنی آہیں سسکیوں میں پرو کر سو جاتی ہوں
جب کوئی بھی نا ملے غم خوار مجھے روشنی
میں ہواؤں سے اپنا غم کہہ کر سو جاتی ہوں
جب میرے درد کی کوئی بھی دوا نا ملے مجھے
میں اپنے ہی درد سے لپٹ کر سو جاتی ہوں
دو لمحے جو میسر تھے تیرے ساتھ کے مجھے
میں انہیں دو لمحوں میں سمٹ کر سو جاتی ہوں
تیرے ملنے کا جب بھی کوئی آثار نظر نا آئے
میں قید پنچھی کی طرح تڑپ کر سو جاتی ہوں
جب دل بے تاب کو چین نا آے تیرے دیدار کے بغیر
خواب میں ہی تیرے ملنے کی دعا مانگ کر سو جاتی ہوں