بہت پا شکستہ ہوں مجبور ہوں
میں منزل سے اپنی بہت دور ہوں
غموں سے ہے سینہ مرا داغ داغ
بظاہر میں خنداں ہوں مسرور ہوں
بباطن سراپا ہوں ظلمت کدہ
بظاہر میں نورُ‘ علیٰ نور ہوں
نہ جانے کوئی میرے دل کی لگی
کہ میں دل شکستہ ہوں رنجور ہوں
مجھے بے نشانی ہے فیصلؔ عزیز
بھلا کیا ملے گا جو مشہور ہوں