Add Poetry

میں میں رہوں نہ تم تم رہو

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

تپتی ریت ہو صحرا ہو چمن کوتو گلوں پر نکھار چاہیے
لالہ زار کو خزاں میں بھی بہار کی باز گشت چاہیۓ

حسن ملیح ہو کہ صبیح پر من کو خوبرو ہی چاہیۓ
گو وصف دیکھنے کے لیۓ آیئنہ روبرو چاہیۓ

عبث پھرتے ہیں آہیں بھرتے ہیں انہیں دارو درمن چاہیۓ
صحرا کے دیوانوں کو بس اک چارہ گر مسیحا چاہیۓ

یوں تو ہرسوء ذی نفس کو ضمیر کی صدا چاہیۓ
تغا فل جو برتیں تو انہیں سر قلم کی سزا چا ہیۓ

گو محبت کے لیۓ تو صرف اک قلب ہی چا ہیۓ
غرق ہوں کسی کی چاہ میں تو پیار کا ساگر چاہیۓ

آسا ں نہیں عشق کے لیے تو اک عمر چاہیۓ
مورکھ مانگ لا تھوڑی سی اور گر عسق چاہیۓ

عشق میں پرستش کے لیۓ گھرنہیں مند ر چاہیۓ
اقرار نہیں محبت میں تو من کا اعتبار چاہیے

ڈھونڈ لا کوئ پیمانہ ایسا گر وفا کی پیما ئش
وگر نہ محبت کی آزما ئش کو بھی اک حد چاہیۓ

محبت ہو نہ ہو زندگی تو گزر ہی جاتی ہے
گھر بسانے کے لیۓ کچھ درگزر ہی تو چاہیۓ

میں میں رہوں نہ تم تم رہو وفا میں ایسا مقام چاہیۓ
گرحوصلہ نہیں تو پھرجا مجھکوبھی اپنا نام چاہیۓ




 

Rate it:
Views: 702
21 Dec, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets