میں نہیں کہتا کہ چرچے میرے نام کے تھے
مگر یہ خیال ہر خاص و عام کے تھے
خط کی تحریر تو بڑی سادی سی تھی
اس میں کچھ حرف مگر الزام کے تھے
بنا دیا مجھ کو مجرم اس کے انداز نے
وگرنہ ہم تو حقدار انعام کے تھے
وہ تو ہم بھی پل صراط پار کر گئے ہوتے
جو نا ہوتے چند سکے جو حرام کے تھے