میں نے تیرا نا م محبت رکھا ہے
Poet: Rukhsana kausar By: Rukhsana kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratمیں نے تیرا نا م محبت رکھا ہے
تو میری ذات کا حصہ ہے
تو میرے وجدان کا قصہ ہے
تو میری سانس کے اندر ہے
تو میری چاہتوں کا مندر ہے
تیرے لیے ہی خود کو سنبھا ل رکھا ہے
میں نے تیرا نام محبت رکھا ہے
تجھے سوچتے رہنا بھلا سا لگتا ہے
تیرے بن ہر اک پل اک خلا ء سا لگتا ہے
تو میرا خواب ہے، تو میری تعبیر ہے
تو میری ملکیت ،تو میری جاگیر ہے
تو میرا غرور تو میرا سرور ہے
تو میری عادت میں ، تو میری مسکراہٹ میں
تجھ بن اپنا جینا محال رکھا ہے
میں نے تیرا نام محبت رکھا ہے
تو میری آوازمیں ہے ، تو میری سماعت میں ہے
تو میری کھلکھلا ہٹ میں ہے، تو میری ہر آہٹ میں ہے
تو میری التجا میں، تو میری ہر دعا میں
تو میرادین ، تو میرامذہب
تجھ پہ اپنا ہر ایما ن رکھا ہے
میں نے تیرا نام محبت رکھا ہے
تو میرے جسم میں پھوٹتی ہر مہکا ر میں ہے
تو میرے سارے لفظوں کی تکرار میں ہے
تو میری سانس کی طرح ، تو مجھ میں مٹھاس کی طرح
میں پیاسا ساون، تو میری پیاس کی طرح
تو میری حدتوں میں، تو میری شدتوں میں
تو میرے لمحو ں میں، تو میری مدتوں میں
تیرے واسطے ہر لمحہ سنبھال رکھا ہے
میں نے تیرا نام محبت رکھا ہے
تو میرا ہر سُکھ ، تو میرا ہر آرام ہے
محبت میری جان تیراہی دوسرا نام ہے
تو میری نیت میں رہتا ہے عمل کی طرح
دھڑکنو ں میں کھلتے ہوئے کنول کی طرح
تو میرادیوتا ، میں پُجارن صدیوں کی تیری
میرے ہمسفرتو ہے زندگی میری
تو میرے لبوں پہ تشنگی کی طرح
تو میری دُعاؤں کا ثمر ، تو نیکی کی طرح
جو سب دیا ہے تو نے ، وہ میرے مسلک کی طرح
میرے مذہب کی طرح سنبھال رکھا ہے
میں نے تیرا نام محبت رکھا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






