میں نے قرطاس پہ رنگوں سے سجایا چہرہ
تیری تصویر کا ہاتھوں سے بنایا چہرہ
اتنی ندرت ہے کہ جو دیکھے وہی فخر کرے
اتنا خوش رنگ یہ آنکھوں میں سمایا چہرہ
اس قدر کرب کا سایہ ہے محبت کا سفر
غمِ دنیا میں تو اشکوں سے جلایا چہرہ
وقت کی دھار پہ ہر وقت بدلتا دیکھوں
میری تقدیر کا یہ کیسا بنایا چہرہ
مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے گر کر
اپنے ہاتھوں سے اگر میں نے لگایا چہرہ
پھول خوشبو کے یہ چہرے پہ سجا لو وشمہ
مری آنکھوں کی تمنا کو ہے بھایا چہرہ