میں چاہتی ھوں عنوان دوں کوئی
میری محبت کا انعام دوں کوئی
میرے لب پر مصلحت کا تالا ہے
تم کوئی اک نام ہی دوں کوئی
کوئی حیا،وفا کا نام ہی دوں کوئی
کسی بھی رنگ و لقب کا نام ہی دوں کوئی
اب اپنی ذات سے فرار ھونے کا کوئی
تم مجھے اک عمر قید کا نام ہی دوں کوئی
ہے نسبت اس کے تصور سے نام دوں کوئی