میں کس کو دوش دوں اپنی محبت کا حوالہ
Poet: washma khan washma By: وشمہ خان وشمہ, malaysiaمجھے مندر محبت کا سجانا چاہئے تھا
مجھے پھر لوٹ کر واپس ہی جانا چاہئے تھا
میں کس کو دوش دوں اپنی محبت کا حوالہ
مری قسمت کا لکھا مجھ کو آنا چاہئے تھا
مجھے اپنی محبت کی فقیری میں ہی رہنا
ابھی اس کی خدائی کا زمانہ چاہئے تھا
لٹا دی زندگی میں نے کسی کی التجا پر
محبت کی کہانی ہےبلانا چاہئے تھا
گل و گلزار کیوں ہوگی زمیں ہم سے پریشاں
غموں کی پھر وہی موسم ،کو جانا چاہئے تھا
شعورِ بندگی بن کر رواں ہونے لگی ہے
سہانی شب کی رانی ہے ملانا چاہئے تھا
اداسی میری آنکھوں کی گواہی کیا نہیں ہے
چلے جانا ہے سب کچھ چھوڑ جانا چاہئے تھا
یہ ساری چار روزہ زندگی اور حرص ہے
جنھیں سن کے بڑی ہی مسکرانا چاہئے تھا
مری بھی ذات میں کچھ خامیاں ہیں مانتی ہوں
بھلا کب یہ کہا تم نے کہ پانا چاہئے تھا
میں اس کی راہ میں اپنی یہ جاں بھی وار سکتی
مگر وشمہ یہ قصہ تو پرانا چاہئے تھا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






